ذ، ز، ژ
گذشتہ، گزارش
فارسی مصادر گذشتن، گذاشتن اور پذیرفتن کے جملہ مشتقات بقول ڈاکٹر عبد السّتار صدیقی ذال سے لکھنے صحیح ہیں۔ جیسے:
- گذشتہ
- گذشتگان
- گذر گاہ
- درگذر
- رہ گذر
- راہ گذار
- پذیرفتہ
- پذیرائی
- سرگذشت
- واگذاشت
- اثر پذیر
- دل پذیر
گزاردن (بہ معنی ادا کرنا، پیش کرنا) کے مشتّقات کو زے سے لکھنا صحیح ہے، جیسے:
- گزارش
- باج گزار
- خدمت گزار
- شکر گزار
- نماز گزار
- عرضی گزار
- مال گزاری
گزرنا اور گزارنا اگرچہ گذشتن سے ہیں لیکن تہنید اور تارید کے عمل سے گزر کر اردو کے مصدر بن چکے ہیں، اس لیے ان کی تمام تصریفی شکلیں ز سے لکھی جانی چاہییں، اسی طرح گزارا اور گزرانا بھی ز سے لکھنے مناسب ہیں۔
اس سلسلے کے بعض مُتنازعہ فیہ الفاظ جن سے ڈاکٹر عبد السّتار صدیقی نے اور دوسروں نے بحث کی ہے، یہ ہیں:
- آزر: حضرت ابراہیم کے والد یا چچا کا نام ز سے ہے، جیسے آزرِ بت تراش
- آذر: آگ کے معنی میں یہ لفظ ذال سے ہے، جیسے آذر کدہ بہ معنی آتش کدہ اور آذر فشاں بہ معنی آتش فشاں۔ نیز ذال سے ہی ایک رومی مہینے کا نام بھی ہے۔
- ذرّہ: (کسی چیز کا بہت چھوٹا ٹکڑا)
- ذرا: (تھوڑا، قلیل) اگرچہ ڈاکٹر عبد السّتار صدیقی نے ز سے لکھنے پر زور دیا ہے لیکن کمیٹی اس کی تائید نہیں کرتی۔
- ذات: (نفس، شخص، قوم، نژاد، ہندی جات)
- زخّار: (بحرِ زخّار)
- آزوقہ: (غذائے قلیل)
- ازدحام: (اژدہام، اژدحام، ازدہام غلط ہیں۔)
ژ
ذیل کے لفظوں کا صحیح املا ژ سے ہے:
- مژدہ
- مژہ
- ارژنگ
- واژوں
- مژگاں
- پژمردہ
- پژمردگی
- اژدر
- ژالہ
- ژاژ
- نژاد
- ژولیدہ
- اژدہا
- ٹیلی ویژن